حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین محمد ہادی فلاح نے اپنی ایک تقریر میں «مؤمنوں کی صداقت؛ بہترین خوشی اور دائمی رضامندی» کے موضوع پر گفتگو کی، جس کا خلاصہ ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے:
خداوندِ متعال قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: «هذا یومُ یَنفَعُ الصّادقینَ صِدقُهُم» یعنی: یہ وہ دن ہے جس میں سچوں کو ان کی سچائی فائدہ دے گی۔ یہ “دن” قیامت کا دن ہے؛ وہ دن جب مؤمن بندوں کی راستی اور صداقت اپنے حقیقی ثمرات دکھائے گی، اور اس کا فائدہ دائمی اور ہمیشہ رہنے والا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کے لیے باغات تیار کیے گئے ہیں۔ قرآن نے فرمایا: «لهم جنّاتٌ» یعنی ان کے لیے ایک نہیں بلکہ کئی جنتیں ہیں۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جنت کے درجے اور مراتب مختلف ہیں۔ ممکن ہے کہ “جنتِ اعمال”، “جنتِ صفات” اور “جنتِ ذات” جیسے مختلف مراتب میں، اہلِ صدق کے لیے الگ الگ مقام ہوں۔
پھر قرآن کہتا ہے: «تجری من تحتها الأنهار» یعنی ان جنتوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ یہ جنتیں زندگی، تازگی اور سرسبزی سے بھرپور ہوں گی۔ اہلِ صدق ان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے: «خالِدینَ فیها أبداً» یعنی نہ کبھی زوال ہوگا، نہ اختتام۔ اس کے بعد ارشاد ہوتا ہے:«رَضِیَ اللهُ عنهم و رَضُوا عنه» اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ یہ بندے اور پروردگار کے درمیان قرب اور باہمی رضامندی کی اعلیٰ ترین منزل ہے۔ آخر میں فرمایا: «ذلک الفوز العظیم» یعنی یہی ہے عظیم کامیابی۔
یہ کامیابی عظیم کیوں ہے؟
اس لیے کہ ان لوگوں نے دنیا میں ہر قسم کی خوشی اور لذت کے پیچھے دوڑ نہیں لگائی۔ انہوں نے اُن تمام خوشیوں سے پرہیز کیا جن میں گناہ، نافرمانی یا شریعت کی مخالفت شامل تھی۔
وہ اس بات کے لیے ہوشیار رہے کہ کسی بھی نام اور کسی بھی بہانے سے حرام لذتوں کی طرف نہ جائیں۔ یہی تقویٰ اور پرہیزگاری قیامت کے دن ان کے لیے امن و سکون کا سبب بنے گی؛ جہاں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ کوئی غم۔
آخرت میں ان کا اجر، ایسی خوشی اور نشاط ہے جو ہمیشہ رہنے والا ہے؛ ایک ایسی دائمی شادمانی جس میں کبھی غم، رنج یا پریشانی کا گزر نہیں ہوگا۔ یہی دائمی سکون اور ہمیشہ کا نشاط، جنت میں ان کے بلند مقام کی علامت ہے؛ ایک ایسی جگہ جو سراسر نور، خوشی اور رضامندی سے بھری ہوئی ہے۔









آپ کا تبصرہ